ممبئی (ویب ڈسیک)بھارتی اداکار سیف علی خان کو صحت یاب ہوکر اسپتال سے واپسی پر ایک بڑی پریشانی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ ان کے خاندان کی تاریخی جائیدادیں، جن کی مجموعی مالیت 15 ہزار کروڑ بھارتی روپے (تقریباً 45 کھرب پاکستانی روپے) ہے، حکومت کے قبضے میں جانے کے خطرے سے دوچار ہیں۔
مدھیہ پردیش ہائی کورٹ نے 2015 میں عائد حکم امتناع ختم کر دیا ہے، جس سے اینمی پراپرٹی ایکٹ 1968 کے تحت ان جائیدادوں پر قبضے کی راہ ہموار ہوگئی ہے۔
اہم جائیدادیں:
پٹودی خاندان کی نمایاں جائیدادوں میں بھوپال کا فلیگ اسٹاف ہاؤس، نورالصباح پیلس، احمد آباد پیلس، دارالسلام اور دیگر شامل ہیں۔
قانونی پس منظر:
اینمی پراپرٹی ایکٹ کے تحت وہ املاک، جن کے مالکان تقسیم کے بعد پاکستان ہجرت کرگئے تھے، حکومت کے کنٹرول میں آ سکتی ہیں۔ بھوپال کے آخری نواب حمید اللہ خان کی بڑی بیٹی عابدہ سلطان پاکستان ہجرت کر گئیں، جس کے بعد ان کی جائیدادوں پر حکومت نے دعویٰ کیا۔
2019 میں عدالت نے سیف علی خان کی دادی ساجدہ سلطان کو قانونی وارث تسلیم کیا تھا، لیکن حالیہ عدالتی فیصلے نے معاملے کو مزید پیچیدہ کر دیا ہے۔ عدالت نے کہا کہ فریقین 30 دن کے اندر اپیل دائر کر سکتے ہیں۔
رہائشیوں کی تشویش:
حکومت کے ممکنہ قبضے نے علاقے کے تقریباً 1.5 لاکھ افراد کو پریشان کر دیا ہے، جنہیں بے دخلی کا خدشہ لاحق ہے۔ بھوپال کے کلکٹر نے جائیدادوں کی ملکیت اور رہائشیوں کے قانونی حیثیت کا جائزہ لینے کا اعلان کیا ہے۔
پٹودی خاندان کے لیے قانونی راستے اب بھی کھلے ہیں، لیکن ان کی تاریخی جائیدادوں کی قسمت ہوا میں معلق ہے۔
سیف علی خان کی 45 کھرب روپے مالیت کی جائیداد پر خطرے کی تلوار لٹکنے لگی
بھارتی اداکار سیف علی خان کی پٹودی خاندان کی تاریخی جائیدادیں اینمی پراپرٹی ایکٹ کے تحت حکومت کے قبضے میں جانے کے خدشے کا سامنا کر رہی ہیں۔ مدھیہ پردیش ہائی کورٹ نے حکم امتناع ختم کرتے ہوئے حکومت کو کارروائی کا موقع دے دیا ہے۔
تاریخی جائیدادیں اور قانونی تنازعہ:
ان جائیدادوں کی مالیت 15 ہزار کروڑ بھارتی روپے سے زیادہ ہے، جن میں نورالصباح پیلس، احمد آباد پیلس اور دیگر نمایاں شامل ہیں۔ یہ جائیدادیں اس وقت متنازعہ ہوئیں جب نواب حمید اللہ خان کی بڑی بیٹی عابدہ سلطان پاکستان ہجرت کر گئیں۔
عدالت نے کہا ہے کہ متاثرہ فریق 30 دن کے اندر اپیل دائر کریں، بصورت دیگر حکومت ان جائیدادوں پر قابض ہو سکتی ہے۔
رہائشیوں کی مشکلات:
جائیدادوں پر حکومتی دعوے نے وہاں کے 1.5 لاکھ رہائشیوں کو تشویش میں مبتلا کر دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ قانونی طور پر کرایہ دار ہیں، لیکن حکومت کے منصوبے انہیں بے گھر کر سکتے ہیں۔
سیف علی خان اور ان کے خاندان کے لیے یہ ایک بڑا دھچکا ہے، اور قانونی لڑائی کے نتائج ان کی تاریخی جائیدادوں کی تقدیر کا فیصلہ کریں گے۔