سپریم کورٹ(ویب ڈیسک) بینچز اختیارات کیس کی سماعت، اہم سوالات زیر غور
اسلام آباد: سپریم کورٹ میں بینچز کے اختیارات کیس کی سماعت کے دوران اہم نکات اور سوالات پر غور کیا جا رہا ہے۔ جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس عقیل عباسی پر مشتمل بینچ کیس کی سماعت کر رہا ہے، جبکہ عدالتی معاونین اور وکلاء کی دلائل کا سلسلہ جاری ہے۔
اہم نکات:
- جوڈیشل آرڈر کی خلاف ورزی؟
جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ بادی النظر میں دو رکنی ججز کمیٹی نے جوڈیشل آرڈر کو نظرانداز کیا۔ یہ سوال اٹھایا جا رہا ہے کہ کیا جوڈیشل آرڈر کے باوجود کیس کمیٹی کو واپس بھیجا جا سکتا ہے؟ - آئینی آرٹیکل 191 اے کی تشریح:
حامد خان نے مؤقف اپنایا کہ آرٹیکل 191 اے کے تحت آئینی بینچز کا قیام ممکن ہے، لیکن ججز کمیٹی کے اختیارات محدود ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ عدلیہ کے اختیارات بڑھا سکتی ہے، کم نہیں کر سکتی۔ - فل کورٹ کی تشکیل کا اختیار:
جسٹس منصور علی شاہ نے سوال اٹھایا کہ سپریم کورٹ رولز 1980 کے مطابق فل کورٹ کی تشکیل چیف جسٹس کریں گے یا ججز کمیٹی؟
دلچسپ مکالمہ:
دوران سماعت، جسٹس منصور علی شاہ اور احسن بھون کے درمیان دلچسپ تبادلہ خیال ہوا۔ احسن بھون نے کہا کہ “ماضی کے تلخ تجربات کی روشنی میں کوئی فیصلہ نہ کیا جائے۔” جس پر جسٹس منصور علی شاہ نے ہنستے ہوئے کہا، “ہم تو ویسے ہی گپ شپ کر رہے ہیں، آئینی بینچ بنانے کا دھکا بھی ہم ہی لگائیں گے۔”
سماعت کے اگلے مراحل:
- عدالتی معاون حامد خان کے دلائل مکمل ہو گئے ہیں۔
- اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان آج ہی دلائل دیں گے۔
- عدالت نے سماعت آج ہی مکمل کرنے کی کوشش کا عندیہ دیا ہے۔
یہ کیس آئینی اور عدالتی اختیارات کے حوالے سے نہایت اہمیت کا حامل ہے، اور ممکنہ طور پر مستقبل کے عدالتی طریقہ کار پر اثر انداز ہوگا۔